آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ ’’صوبائی سفارت کاری‘‘ کے عنوان سے منعقدہ دوسری کانفرنس کے شرکاء کی آیت اللہ احمد مروی سے ملاقات کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جناب سید عباس عراقچی نے صوبائی سفارتکاری کی پالیسیوں ، نتائج اور اسٹریٹجک اہداف سے متعلق ایک جامع رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کےساتھ تعلقات کی توسیع اب محض ایک آپشن نہیں ہے بلکہ موجودہ حالات میں ملک کی خارجہ پالیسی کی اولین اور اہم ترین ترجیح ہے ۔
خارجہ پالیسی میں ہمسایہ ممالک کی اہمیت
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمسایہ ممالک سیاسی،سلامتی اور اقتصادی اعتبار سے اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے ناقابل تردید اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں،اور موجودہ شرائط میں ظالمانہ پابندیوں سے کامیابی سے گزرنے اور ضروری اشیاء کی فراہمی سمیت کئی دیگر وسائل کے حوالےسے یہ اہمیت مزید بڑھ گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ٹورزم کے لئے ملک میں آنے والوں کی زیادہ تر تعداد ہمسایہ ممالک سےہے جو
زرمبادلہ کا ایک اہم ا ٓمدنی کا ذریعہ ہے ۔
افغانستان کے ساتھ تجارت کا حجم پوری یورپی یونین کے برابرہے
وزیرخارجہ عباس عراقچی نے مشرقی ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ سرحدی اور سرکاری سطح پر تجارت کے قابل ذکر اعداد و شمار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کا حجم پوری یورپی یونین کے برابرہے ۔ مشترکہ سرحدیں محض جغرافیائی لائنز نہیں ہیں بلکہ ملکی معیشت کے لئے اہم ترین شریانیں ہیں۔
انہوں نے گفتگو کے دوسرے حصے میں کہا کہ صوبائی سفارت کاری محض ایک انتظامی منصوبہ نہیں بلکہ ایران کے بیرونی تعلقات میں ایک بنیادی تبدیلی ہے اس سفارت کاری کا بنیادی مقصد سرحد کےد ونوں طرف کے عوامی اور ادارہ جاتی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے ۔
صوبائی سطح پر وزارت خارجہ کے دفاتر کو مضبوط بنانا
وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اس بات پر تاکید کی کہ ملک کے تمام صوبوں میں وزارت خارجہ کے دفاتر، ڈھانچے اور سازوسامان کے اعتبار سے مضبوط کئے جار ہے ہیں ،ان میں مشہد مقدس میں واقع وزارت خارجہ کا دفتر خراسان رضوی کے جغرافیائی ، سیاسی مقام اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ وسیع تعلقات کی وجہ سے تمام صوبوں میں سب سے بڑا دفتر سمجھا جاتا ہے اور بیرون ملک ایران کی نمائندگی کو آسان بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔
انہوں نے صوبائی سفارت کاری کے عملی دائرہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی فقط ہمسایہ ممالک تک محدود نہیں ہے بلکہ خراسان رضوی جیسے صوبوں کو چاہئے کہ اس نئے بنیادی ڈھانچے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان ،روس اور عراق جیسے ممالک کے ساتھ سیاحت، میڈیکل ٹورزم کے شعبوں میں وسیع اقتصادی اور ثقافتی تعلقات استوار کریں ۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کی حیثیت کلیدی پالیسی ساز کی طرح برقرار رہے گی فقط اس نئے ماڈل میں صوبے وزارت خارجہ کے فرنٹ لائن پر عمل کرتے ہوئے عملی بازو بن جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اس سفارت کاری میں تقریباً 80 سے 90 فیصد توجہ معاشی اور تجارتی پہلوؤں پر مرکوز ہے البتہ سلامتی اور ثقافتی فوائد بھی اہم ضمنی موضوعات ہیں۔
وزیر خارجہ نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام محض ایک سرکاری پروگرام نہیں ہے بلکہ ایک قومی تحریک ہے جو جغرافیائی وسعت اور عوامی مشارکت کی وجہ سے ملک کے مختلف شعبوں میں بیشمار برکات کا باعث بنے گی اور قومی سلامتی اور معیشت کے استحکام کو یقینی بنائے گی۔
اہم الفاظ: آستان قدس رضوی، حرم امام رضا(ع) ، وزیر خارجہ، مشترکہ سرحدیہ، ہمسایہ ممالک، عراق، انڈیا،اقتصاد، معیشت، تجارت،صوبہ خراسان رضوی، مشہد مقدس