آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ ہفتہ سیاحت کی مناسبت سے منگل کے دن’’خراسان رضوی کی سیاحت کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے ‘‘ کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر حمید کارگر نے سیاحت کی سفارتکاری میں قالین کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور ایران کے دستباف قالین فن کا تعارف کراتے ہوئے ماضی سے اب تک کی اس کی سفارت کاری کو بیان کیا۔
قالین ؛ ثقافتوں کی مشترکہ زبان
ڈاکٹر حمید کارگر نے قالین کی خصوصیات جیسے تاریخ، ثقافت اور آرٹ کے ساتھ تعلق اور قدمت، جغرافیائی پھیلاؤ،ڈیزائنوں اور نقوش میں تنوع کے ساتھ بُنائی کے انداز و غیرہ اور استعمال کرنے کی مختلف صورتوں کا ذکر کرتے ہوئے قالین کو انسانوں اور مختلف اقوام کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کا مناسب پلیٹ فارم قرار دیا۔
انہوں نے سیاحت کی سفارت کاری میں قالین کی عملی مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میوزیم میں قالین کا وزٹ کرنا،قالین ورکشاپ کا وزٹ،سفارتی تحائف میں استعمال ہونا،قالین سے متعلق رسومات اور روایات اور نیز امن و دوستی وغیرہ کے موضوع پر قالین کی بُنائی شامل ہیں،اور اس بات پر زور دیا کہ ایران کی قالین ملک کا دوسرا پرچم ہے۔
انہوں نے قدیم شاہراہ ریشم اور اس پر موجود ممالک کے تجارتی تبادلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی سے لے کر آج تک ریشم اور قالین کی بنیاد پر ثقافتی اور تجارتی تبادلات ہوا کرتے تھے ۔
آستان قدس رضوی کی قالین کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر نے صوبہ خراسان کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے خاص طور پر خراسانِ بزرگ میں قالین کی بُنائی کی صلاحیتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ عالمی تنظیم ( WIPO )میں مشہد اور کاشمر کے قالینیں رجسٹرہیں ۔
سفارت کاروں کی موجودگی سے فائدہ اٹھانا
وزیر ثقافتی ورثہ ، سیاحت اوردستکاری کے مشیر اعلیٰ اور اسی وزارت کے بین الاقوامی شعبہ کے سربراہ جناب ڈاکٹر حجت اللہ ایوبی نے اس اجلاس کے دوران ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے اور ایران اور صوبہ خراسان کی ممکنہ صلاحیتوں سے متعلق تفصیلات دیں۔
اس کے علاوہ صوبہ خراسان رضوی کے ثقافتی ورثے،سیاحت اور دستکاری کے ڈائریکٹر جنرل نے سیاحت کے شعبے میں تعاون اور سرمایہ کاری کا جائزہ لیا اور ان مواقع سے فائدہ اٹھانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے بین الاقوامی تعلقات اور غیرملکی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے مختلف ممالک کے قونل جنرلوں اور سفارت کاروں کی موجودگی کو مؤثر قرار دیا۔
واضح رہے کہ اس اجلاس میں پاکستان، ترکی، ترکمنستان، افغانستان اور عراق کے قونصل جنرلز سمیت سیاحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے چند ایک سرکاری حکام نے بھی شرکت فرمائی۔