آستان نیوز کی رپورٹ کےمطابق؛ مؤرخہ 22اکتوبر بروز بدھ کو حرم امام رضا(ع) میں ’’صوبائی سفارت کاری‘‘ کے موضوع پر ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں آیت اللہ احمد مروی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مشہد مقدس اور حضرت امام رضا (ع) کے بابرکت وجود کی بدولت یہ کانفرنس زیادہ نتیجہ دے گی کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اس نورانی بارگاہ میں جوبھی پناہ لیتا ہے وہ خالی ہاتھ نہیں جاتا اور ہر شخص اپنے عقیدے اور ایمان کے مطابق امام رضا(ع) کے الطاف سے مستفید ہوتا ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے ملکی پابندیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پابندیوں کی وجہ سے کچھ رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں لیکن ان پابندیوں میں بہت سارے مواقع بھی چھپے ہوئے ہیں شاید اگر یہ رکاوٹیں نہ ہوتیں تو’’صوبائی سفارت کاری‘‘ جیسا خیال بھی حکام کے ذہن میں نہ آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات یہ سننے کو ملتا ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے ! حالانکہ یہ نقطہ نظر اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ،دینی منطق میں کیا ہوتا ہے کا کوئی معنی ومفہوم نہیں ہے بلکہ کیا ہونا چاہئے اور کیا نہیں ہونا چاہئے مفہوم رکھتا ہے خداوند متعال نے انسان کو ارادہ، اختیار اور مستقبل کو تبدیل کرنے کی طاقت عطا کی ہے۔
آیت اللہ احمد مروی نے قرآن کریم کی آیہ شریفہ «إِنَّ اللّهَ لا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى یُغَیِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ» کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خداوند متعال کسی قوم کی تقدیر اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اندر تبدیلی کا فیصلہ نہ کرے ،اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ نے انسان کے وجود میں تبدیلی کی صلاحیت اور طاقت رکھی ہے اور معصومین(ع) کی سیرت میں بھی اس اصل پر تاکید کی گئی ہے ۔
انہوں نے سورہ نساء کی آیت97 پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اگر دشمن آپ کو محصور کر دے تو آپ کو ایک اور راستہ ڈھونڈنا چاہئے اور ’’صوبائی سفارت کاری ‘‘ قرآن کریم کی اس منطق کا نمونہ ہے ۔ اگر دشمن نے پابندیوں سے ایک راستہ بند کر دیا ہے تو ترقی اور تعاون کے لئے نیا راستہ کھولنا چاہئے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے حدیث شریف «الکمال کل الکمال: التفقه فیالدین و الصبر علیالنائبه و تقدیر المعیشه» کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا کمال تین چیزوں میں ہے دین کی معرفت ،مشکلات پر صبر اور معیشت کے معاملات میں تدبیر ۔آپ چاہے ایک خاندان کے منتظم ہوں یا کسی یا ملک کے آپ کو عوام کی معیشت اور فلاح و بہبود کے لئے تدبیر کرنی چاہئے ۔
یہ ہمارے دین نے ہمیں سکھایا ہے اور آپ کا یہ پروگرام قابل ستائش ہے ۔
آیت اللہ مروی نے ملک کی ثقافتی اور اقتصادی سفارت کاری میں مشہد مقدس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشہد مقدس در اصل ایران کا مشرقی اورشمال مشرقی ایشین ممالک کے ساتھ ارتباط کا دروازہ ہے ، اس خطے میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں ،جن میں سے ایک اہم ترین صلاحیت زائرین کی موجودگی ہے ، ایک جائزے کے مطابق ملک کے سیاحوں میں پچاس فیصد زائرین ہیں اس لئے اس عظیم صلاحیت سے ثقافتی، اقتصادی اور ہیلتھ کے شعبوں میں فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
انہوں نے بتایا کہ رضوی ہاسپٹل مسلسل دوسرے سال ہیلتھ ٹورزم کے شعبے میں بہترین قومی برآمد کنندہ کا اعزاز حاصل کر رہا ہے ، اس خطے میں بین الاقوامی طبی خدمات کے حوالے سے بیش قیمت صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ آستان قدس رضوی اپنی پوری طاقت کے ساتھ حکومت اور قوم کی خدمت کے لئے حاضر ہے اور جو اقدام بھی انجام دیتا ہے اسے فریضہ سمجھ کر انجام دیتا ہے ، ایک طرف تو یہ تعاون میرے تقرری نامے میں رہبر معظم انقلاب کی طرف سے موجود ہے اور دوسری طرف ایک دینی، قومی اور انقلابی فریضہ ہے ،باہمی تعاون اورباہمی ہم آہنگی سے تمام چیلنجوں پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔
واضح رہے کہ اس تقریب میں وزیر خارجہ، وزیر ثقافتی ورثہ ، سیاحت اور دستکاری، اسلامی جمہوریہ ایران کے گیارہ ممالک میں تعینات سفراء،صوبہ خراسان رضوی، شمالی، جنوبی اور صوبہ ہرمزگان کے گورنرز اور مختلف وزارت خانون کے اعلی عہدیداروں نے شرکت کی ۔
اہم الفاظ: آستان قدس رضوی، صوبائی سفارتکاری، حرم امام رضا(ع)، آیت اللہ احمد مروی، وزیر خارجہ، رہبر معظم انقلاب اسلامی، صوبہ خراسان رضوی، وزیر ثقافت